ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / مہاجرین کے ڈبونے کے واقعے نے ’دل توڑ دیا‘: گوٹیریش

مہاجرین کے ڈبونے کے واقعے نے ’دل توڑ دیا‘: گوٹیریش

Fri, 11 Aug 2017 19:20:01  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن،11اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جرنل انتونیو گوٹیریش نے کہا ہے کہ دو روز میں دو مرتبہ انسانوں کے اسمگلروں کے ہاتھوں تارکین وطن کو سمندر میں پھینک دیے جانے کے واقعات سے انہیں دلی صدمہ پہنچا ہے۔یمنی پانیوں میں گزشتہ دو روز میں دو مرتبہ ایسے واقعات پیش آئے ہیں، جب خلیجی ممالک کا رخ کرنے والے افریقی تارکین وطن کو انسانوں کے اسمگلروں نے یمنی ساحلوں کے قریب جبرا سمندر میں چھلانگیں لگانے پر مجبور کیا۔جمعرات کے روز پیش آنے والے ایسے دوسرے واقعے میں ایک کشتی کو، جس پر 180 تارکین وطن سوار تھے، جنوبی یمنی بندرگاہ کے قریب روک کر تارکین وطن سے کہا گیا کہ وہ سمندر میں چھلانگیں لگا دیں۔ اس واقعے میں کم از کم چھ تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔
عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل گوٹیریش کے مطابق ان سانحات نے انہیں شدید دلی صدمہ پہنچایا ہے۔نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کردہ گوئٹیریش کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے مسلسل سانحات انتہائی افسوس ناک ہیں۔اس پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مختلف مقامات پر جاری تنازعات کے حل کے لیے کوشش کریں، جو اس حد تک بڑی تعداد میں مقامی افراد کو مہاجرت پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح تارکین وطن کی بڑی تعداد انتہائی شدید خطرات کا سامنا کر رہی ہے اور مہاجرت کی وجوہات کا خاتمہ کیے بغیر ان انسانوں کو تحفظ دینا مشکل ہے۔ انہوں نے مہاجرت کے لیے منظم اور محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق جمعرات کے روز تارکین وطن کو سمندر میں پھینک دیے جانے کے واقعے میں اب بھی 12 مہاجرین لاپتہ ہیں۔ یہ واقعہ خلیج عدن میں پیش آیا۔
اس سے ایک روز قبل قریب اسی علاقے میں 120 تارکین وطن سے بھری کشتی سے بھی مہاجرین کو اسی طرح سمندر میں چھلانگیں لگانے پر مجبور کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریبا? 50 تارکین وطن ڈوب گئے۔ بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق ان دونوں واقعات میں زیادہ تر تارکین وطن کا تعلق صومالیہ اور ایتھوپیا سے تھا۔


Share: